فوٹو کہانی



پہلی بار جب یہ تصویر دیکھی تو سمجھی کے یہ ارتغرل کا عام فین ہوگا۔
پھر پتہ چلا کے یہ مشہور زمانہ یوسی فائٹر خبیب ہے جس کا تعلق روس سے ہے۔
خبیب کی کہانی کچھ یوں ہے۔
میگ گریگر جو ایک نہایت ہی شاتر اور بہترین سمجھا جاتا تھا۔جس نے بڑے بڑے مقابلے اپنے نام کیے اور بہت سے کھلاڑی اس کے نام سے ہی ڈر جاتے اور اس کے ساتھ مقابلے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔یہ اپنی گندی زبان اور گندے اخلاق سے بہت مشہور ہے۔اور مسلمانوں سے نفرت اس کے اندر کوٹ کوٹ کر بری ہے۔
اس کا مقابلہ ایک بار خبیب سے ہوجاتا ہے۔
مقابلے سے پہلے پریس کانفرنس ہوتی ہے اور اس میں میگ گریگر مسلمانوں اور خبیب کے والد کے بارے میں برے الفاظ استعمال کرتا ہے خبیب کو غصہ دلانے کے لیے شراب کا گلاس اس کو پیش کرتا ہے اور خبیب چونکے ایک پختہ ایمان کا مالک ہے شراب لینے سے انکار کرتا ہے۔
جس پر میک گریگر میڈیا کے سامنے اسلام اور خبیب کا مذاق اڑاتا ہے۔
لیکن خبیب اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے خاموش رہتا ہے اور اس کو کچھ نہیں کہتا۔
غرور اور تکبر کے جنون میں میک گریگر دیوانہ ہوجاتا ہے۔
اور چیخ چیخ کر کہتا ہے ہے کوئی جو مجھے ہرا دیں۔
پوری بین الاقوامی میڈیا پر اس بات کا تذکرہ شروع ہوجاتا ہے۔اور لوگ مقابلے کے لیے بے چین  ہوجاتے ہیں۔
بس اللّٰہ کی قدرت جس کو چاہے عزت دیتا ہے اور جس کو چاہے زلت نصیب کرتا ہے۔
خبیب کا علمی میڈیا کے سامنے مذاق اڑانے والے میک گریگر کا بھی کچھ اس طرح حال ہوا۔
جب مقابلے کا دن آیا تو میک گریگر اپنے غرور و تکبر سے رنگ میں داخل ہوا اور خبیب کو دیکھ کر اس کو انتشار دینے کے لیے ضرور ضرور سے ہنس رہا تھا۔
مقابلہ شروع ہوا تو میک گریگر  جس کو لوگ گنگ اف رنگ کہا کرتے تھے خبیب کے سامنے بیگی بلی بن گیا پہلے ہی وار میں اس کو زمین پر گرایا اور پھر میک گریگر کو سنمبل نے کا موقع ہی نہیں ملا پوری دنیا کی میڈیا کے سامنے  زور زور سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے نعرے لگا رہا تھا ۔
لوگ بھی حیران ہوئے اور میک گریگر نے بھی اپنی سالوں کی محنت اور شہرت کو پانی میں بہا دیا۔
اتنی زلت امیز شکست کے بعد میک گریگر لوگوں کی نظروں میں ہمیشہ کے لیے گیر گیا۔
اور خبیب کی شہرت علمی سطح پر اپنے آب و تاب سے بلند ہوہی لوگوں کی زبان پر ایک ہی نعرہ خبیب دی ایگل ہی رہے گیا اور یوں ایک غرور کا سر نیچا ہوا۔
اور سلام  اور مسلمانوں کا مذاق اڑانے والے کا کیریئر اپنی اخری رسومات کے ساتھ دفن ہونے کی جانب گامزن ہوا۔
پورے واقع اور مقابلے کی ویڈیو یوٹیوب پر موجود ہے۔
آج بھی ارتغرل جیسے لاکھوں لوگ موجود ہیں۔

Credit: ⁩ Feeha Durrani

Post a Comment

0 Comments